BJP protest بی جے پی کا احتجاج


 دودھ کی قیمت میں اضافہ کے خلاف
 بی جے پی کا احتجاج : آر اشوک

بنگلور، 28 مارچ (حقیقت ٹائمز)

اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے الزام عاید کیا کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دودھ کی قیمت میں تین مرتبہ مجموعی طور پر 9 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے عوام پر بھاری مالی بوجھ پڑا ہے۔ انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کسی نئے ٹیکس کا اعلان کیے بغیر، ایک خفیہ منصوبے کے تحت بعد میں ٹیکس اور قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، جو عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر اشوک نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا کا پیش کردہ بجٹ حقیقت سے دور اور محض فریب پر مبنی تھا۔ انہوں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حکومت بجٹ کے بعد عوام پر اضافی بوجھ ڈالے گی۔ اگر حکومت کو ٹیکس بڑھانا ہی تھا تو اسے بجٹ میں واضح طور پر اعلان کرنا چاہیے تھا، لیکن کانگریس نے بجٹ کے بعد قیمتوں میں خاموشی سے اضافہ کرکے عوام کو گمراہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سدارامیا عوام کو دھوکہ دینے میں نمبر ون ہیں، اگر وہ ایماندار ہوتے تو بجٹ میں ہی ان اضافوں کا اعلان کرتے۔آر اشوک نے کہا کہ ریاستی معیشت کا انحصار بجلی اور پیٹرول پر ہے، اور جب ان کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو تمام ضروری اشیاء مہنگی ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت عوام کو 2000 روپے کی مالی مدد دینے کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن دوسری طرف ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ان ہی سے یہ رقم واپس لی جا رہی ہے۔انہوں نے گارنٹی اسکیموں کے نفاذ کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے کانگریس کارکنوں پر 150 کروڑ روپے بے جا خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اگر اس کمیٹی کو ختم کر دیا جاتا تو اتنی بڑی رقم بچائی جا سکتی تھی، جو ریاستی ترقی کے لیے استعمال ہو سکتی تھی۔

آر اشوک نے الزام لگایا کہ حکومت نے اگادی (نئے سال) کے موقع پر عوام پر ٹیکس کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔ تہوار کے دوران استعمال ہونے والے دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے، اور جب اس پر سوال اٹھایا گیا تو متعلقہ وزیر راجنا نے غیر سنجیدہ بیان دے کر عوامی جذبات کو نظرانداز کر دیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل کانگریس حکومت نے عوام کو مفت سہولتیں دینے کے وعدے کیے، لیکن اقتدار میں آتے ہی ہر چیز مہنگی کر دی۔ ان کے مطابق، کانگریس حکومت کے 20 ماہ کے دوران نہ کوئی نیا ذخیرہ آب تعمیر کیا گیا، نہ ہی میکے داٹو منصوبے پر عمل درآمد ہوا۔ حد تو یہ ہے کہ بینگلور میں صفائی کے نام پر "گرین سیس" عائد کر دیا گیا ہے اور سرکاری اسپتالوں میں علاج کے اخراجات بڑھا دیے گئے ہیں۔

بی جے پی کا ریاست گیر احتجاج

آر اشوک نے اعلان کیا کہ دودھ سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بی جے پی ریاست بھر میں احتجاج کرے گی، جس کی تاریخ اگادی کے بعد طے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی قیمت میں 9 روپے کا اضافہ کیا گیا، لیکن اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں پہنچا، بلکہ حکومت نے ابھی تک کسانوں کے لیے اعلان کردہ سبسڈی کی رقم بھی جاری نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں دودھ، بجلی اور پانی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا، بلکہ ان میں کمی کی گئی تھی۔ لیکن کانگریس حکومت نے اقتدار میں آتے ہی عوام پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔ آر اشوک نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سابق تمام وزرائے اعلیٰ کے مقابلے میں سب سے زیادہ قرضہ لیا ہے، اور کرناٹک پر 65 فیصد قرضہ انہی کے دور میں لیا گیا ہے۔آر اشوک نے کہا کہ بی جے پی میں تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو متحد ہونا چاہیے اور پارٹی قیادت کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی کہ کوئی بھی رہنما پارٹی کے خلاف بیان نہ دے، کیونکہ پارٹی کے اتحاد میں ہی کامیابی ہے۔