ریاست میں مقیم پاکستانی شہریوں کی واپسی کے لیے اقدامات شروع۔ سدارامیا
میسور، 26 اپریل (حقیقت ٹائمز)
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے آج اعلان کیا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر ریاست میں ممکنہ طور پر مقیم پاکستانی شہریوں کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور انہیں وطن واپس بھیجنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔میسور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ ریاست کے مختلف شہروں میں پاکستانی شہریوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، خاص طور پر بنگلور میں پاکستانیوں کی تعداد نسبتاً زیادہ ہونے کی اطلاع ہے۔کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں مرکزی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد موجود ہو وہاں سخت سیکورٹی فراہم کی جانی چاہیے تھی۔انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں پلوامہ میں بھی 40 فوجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حملے میں بھی سیکورٹی میں شدید کوتاہی ہوئی ہے۔سیاح مرکزی حکومت پر بھروسہ کر کے کشمیر گئے تھے، اب اگر حکومت کوئی بھی کارروائی کرے، جان سے گئے 26 افراد کو واپس لایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے مزید بتایا کہ کشمیر میں پھنسے کرناٹک کے باشندوں کو محفوظ طریقے سے واپس لانے کے لیے وزیر سنتوش لاڈ کو ذمہ داری سونپی گئی تھی، جنہوں نے تمام کنڑ شہریوں کو بحفاظت ریاست واپس پہنچا دیا۔پاکستان پر حملے کی ضرورت سے متعلق سوال پر سدارامیا نے واضح کیا کہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کشمیر میں سیکورٹی کو مزید سخت کرنا چاہیے۔ ہم جنگ کے حق میں نہیں ہیں، بلکہ چاہتے ہیں کہ کشمیر میں امن قائم ہو۔ مرکزی حکومت کو حفاظتی انتظامات میں اضافہ کرنا چاہیے۔کشمیر حملے پر بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ میں وزیر اعظم کی عدم شرکت پر تبصرہ کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ یہ ایک اہم اجلاس تھا، وزیر اعظم کو اس میں شریک ہونا چاہیے تھا، لیکن انہیں بہار کے انتخابی جلسوں کو ترجیح دینا زیادہ ضروری لگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم عوام کو محض بہلانے کا کام کر رہے ہیں۔چامراج نگر ضلع کے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب میں پہلی بار چامراج نگر گیا تھا تو وہاں کے بارے میں یہ غلط فہمی تھی کہ جو بھی وزیر اعلیٰ اس ضلع کا دورہ کرے، اقتدار سے محروم ہو جاتا ہے، لیکن میرے دورے سے یہ بدشگونی ختم ہو گئی۔