AIMPLB: Battle Not Over Yet Despite SC's Interim Reliefوقف قانون میں ترامیم پر عارضی روک، جدوجہد جاری رہے گی: مسلم پرسنل لا بورڈ

وقف قانون پر سپریم کورٹ کی عبوری روک

 مسلم پرسنل لا بورڈ کا محتاط اطمینان

نئی دہلی، 17 اپریل (نامہ نگار خصوصی)

سپریم کورٹ کی جانب سے وقف قانون میں حکومت کی جانب سے کی گئی بعض متنازعہ ترامیم پر عبوری طور پر روک لگانے کے فیصلے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ یہ عبوری فیصلہ خوش آئند ہے، تاہم جب تک تمام متنازعہ ترامیم کو مکمل طور پر واپس نہیں لیا جاتا، اس وقت تک جدوجہد جاری رہے گی۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرکز کی جانب سے وقف ایکٹ میں کی گئی تمام ترامیم قابل اعتراض ہیں اور ان کا بنیادی مقصد ملک بھر میں وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے سپریم کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں ان ترامیم پر روک لگاتے ہوئے یہ واضح کر دیا ہے کہ وقف املاک، خواہ وہ رجسٹرڈ ہوں یا نہ ہوں، نوٹیفائڈ ہوں یا صرف بطورِ استعمال وقف ہوں، ان میں کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ قابل قبول نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ روک نہ لگائی جاتی، تو یہ خطرہ موجود تھا کہ حکومت فیصلہ آنے سے قبل ہی ’وقف بائی یوزر‘ یعنی صرف استعمال میں لائی جا رہی املاک پر ناجائز کارروائی شروع کر دیتی۔مولانا رحمانی نے اس بات پر بھی اطمینان ظاہر کیا کہ عدالت نے وقف بورڈ اور مرکزی وقف کونسل کے اراکین کی نئی تقرریوں پر بھی عبوری طور پر روک لگا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی سازش یہی تھی کہ ان اداروں میں اپنے چہیتے افراد کو بٹھا کر وقف نظام کو کمزور کرے، لیکن سپریم کورٹ کے اس عبوری فیصلے نے اس ناپاک ارادے کو فی الحال روک دیا ہے۔مولانا رحمانی نے کہا کہ یہ عدالتی پیش رفت دراصل ملک بھر کی ملت اسلامیہ، دینی اداروں، سماجی تنظیموں اور انصاف پسند عوام کی متحدہ جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ اپنے حتمی فیصلے میں تمام شرانگیز اور متنازعہ ترامیم کو خارج کرتے ہوئے وقف قانون کی پرانی اور متوازن شکل کو بحال کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے وقف تحفظ کے لیے شروع کی گئی تحریک اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق جاری رہے گی، اور اس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک کہ تمام ترامیم واپس نہ لے لی جائیں۔ انہوں نے ملک بھر کی مسلم تنظیموں، عوام الناس اور تمام انصاف پسند افراد سے اپیل کی کہ وہ پورے عزم و حوصلے کے ساتھ اس تحریک میں حصہ لیں اور اسے کامیاب بنائیں۔