آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمات کے خلاف "وقف بچاؤ مہم" کا اعلان
ملک گیر سطح پر عوامی بیداری مہم، 10 اپریل سے تحریک کا آغاز
نئی دہلی، 8 اپریل (حقیقت ٹائمز)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ایکٹ میں مجوزہ ترمیمات کو دستور، شریعت اور اقلیتی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف آئینی، قانونی اور جمہوری دائرے میں ایک ملک گیر تحریک "وقف بچاؤ مہم" کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ بورڈ نے اس تحریک کے تحت 10 اپریل سے 7 جولائی تک مختلف سرگرمیوں کا ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔بورڈ نے ان ترمیمات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی بیداری کے لیے ایک کل ہند تحریک کا آغاز کیا ہے، جو پہلے مرحلے میں 10 اپریل سے 7 جولائی 2025 تک جاری رہے گی۔ اس دوران ملک گیر سطح پر وقف کی اہمیت، مجوزہ ترمیمات کے نقصانات اور حکومت کے عزائم سے متعلق شعور بیدار کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا، جس میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔بورڈ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تحریک مکمل طور پر پُرامن، دستوری اور قانونی دائرے میں رہے گی، اور اس میں مختلف مذاہب کے شہریوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور برادرانِ وطن کو بھی شامل کیا جائے گا۔ بورڈ کا مؤقف ہے کہ وقف املاک مسلمانوں کی مذہبی، سماجی اور تعلیمی ضروریات کی تکمیل کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور ان پر حکومتی کنٹرول اقلیتوں کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے واضح کیا ہے کہ یہ مہم پرامن، غیر سیاسی، آئینی دائرے میں اور شریعت کے اصولوں کے مطابق چلائی جائے گی، جس میں ہر مذہب، ملت اور برادری کے باضمیر شہریوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ مہم 1985 میں شاہ بانو کیس کے بعد چلائی گئی تحریک کی طرز پر منظم کی جا رہی ہے تاکہ عوامی دباؤ کے ذریعے حکومت کو ان ترمیمات پر نظرثانی پر مجبور کیا جا سکے۔
تحفظِ اوقاف کارواں
مہم کے مرکزی حصے کے طور پر "تحفظ اوقاف کارواں" کا آغاز 22 اپریل 2025 کو دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم سے ہوگا، جو مختلف ریاستوں اور شہروں سے گزرتے ہوئے 7 جولائی کو دہلی کے رام لیلا میدان میں اختتام پذیر ہوگا۔ اس کارواں کا مقصد ملک بھر میں عوامی سطح پر شعور پیدا کرنا اور وقف املاک سے متعلق ترمیمات کی حقیقتوں سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔
ریاستی و ضلعی سطح پر دھرنے
تحریک کے دوران ہر ریاست کے دارالحکومت میں اور حسبِ ضرورت ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی پُرامن دھرنے دیے جائیں گے۔ ان دھرنوں کے لیے مقامی حالات کو پیشِ نظر رکھ کر حکمت عملی ترتیب دی جائے گی، اور عوام سے اپیل کی جائے گی کہ وہ کسی اشتعال میں آئے بغیر مکمل پُرامن طریقے سے شرکت کریں۔
تحفظِ اوقاف ہفتہ
تحریک کے ابتدائی مرحلے میں 11 اپریل سے 18 اپریل تک "تحفظِ اوقاف ہفتہ" منایا جائے گا۔ اس دوران ملک بھر میں مساجد کے خطبوں کے ذریعے عوام کو اوقاف کے تحفظ کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ کارنر میٹنگز، سڑکوں اور چوراہوں پر اجتماعات، انسانی زنجیریں اور عام شہریوں سے ملاقاتیں اس ہفتے کی سرگرمیوں کا حصہ ہوں گی۔
بتی گل تحریک
تحریک کے ایک پُرامن علامتی حصے کے طور پر 30 اپریل کو رات 9 بجے پورے ملک میں "بتی گل تحریک" کے ذریعے احتجاج کیا جائے گا، جس میں لوگ آدھے گھنٹے کے لیے اپنے گھروں کی روشنیاں بند کر کے وقف کی حفاظت کے لیے اپنی تشویش کا اظہار کریں گے۔
مختلف شہروں میں پریس کانفرنسیں
بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے کم از کم 50 بڑے شہروں میں مشترکہ پریس کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ ان کانفرنسوں میں میڈیا کے سامنے ایک ہی پریس نوٹ پیش کیا جائے گا، جسے بورڈ نے پہلے ہی تیار کر رکھا ہے، تاکہ تحریک کا مقصد، اس کا پس منظر اور آئندہ کا راستہ واضح انداز میں پیش کیا جا سکے۔ان شہروں میں دہلی، لکھنؤ، ممبئی، حیدرآباد، احمدآباد، کولکتہ، بنگلور،گلبرگہ،منگلور،ٹمکور، بھوپال، پٹنہ، اورنگ آباد، جے پور، سری نگر، وشاکھا پٹنم، میسور، ہبلی-دھارواڑ، کوچی، تریشور، تھرواننتاپورم وغیرہ شامل ہیں۔
راؤنڈ ٹیبل میٹنگز
وقف بچاؤ مہم کے دوران دیگر مذاہب کے رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور برادرانِ وطن کے ساتھ راؤنڈ ٹیبل میٹنگز منعقد کی جائیں گی تاکہ اس مسئلے کو اقلیتوں کے حقوق سے آگے بڑھا کر قومی مفاد کا مسئلہ بنایا جا سکے اور ایک وسیع سماجی اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
میڈیا اور سوشل میڈیا مہم
موجودہ دور میں میڈیا کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے بورڈ نے باقاعدہ میڈیا اور سوشل میڈیا مہم کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم میں وقف قوانین، مجوزہ ترامیم، ان کے اثرات اور شریعت کے اصولوں پر تفصیلی مواد عوام تک پہنچایا جائے گا تاکہ نوجوان نسل اور باشعور طبقہ اس تحریک میں مؤثر کردار ادا کر سکے۔
خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت
بورڈ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خواتین اور نوجوانوں کو بھی تحریک میں بھرپور شرکت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ خواتین کے لیے علیحدہ سرگرمیوں کا خاکہ تیار کیا گیا ہے، جبکہ نوجوانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر تحریک کو فروغ دیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے واضح کیا ہے کہ یہ تحریک کسی جماعت، مسلک یا تنظیم کے خلاف نہیں بلکہ ایک ظالمانہ قانون کے خلاف ہے جو اقلیتوں کے مذہبی تشخص اور دستوری حقوق پر حملہ ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پُرامن، متحد اور باشعور ہو کر اس تحریک کا حصہ بنیں اور اپنی اوقافی وراثت کی حفاظت میں کردار ادا کریں۔بورڈ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ وقف صرف املاک کا نہیں بلکہ ایک عقیدے، خدمت، قربانی اور امت کے اجتماعی شعور کا نام ہے، جس کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ بورڈ نے عوام، سماجی تنظیموں، علماء، خواتین اور طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تحریک کا حصہ بن کر دستور، شریعت اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔