Ajmer Dargah Dispute: Centre Opposes Hindu Sena’s Claims in Court اجمیر درگاہ معاملے میں ہندو سینا کی عرضی مسترد کی جائے: مرکز

درگاہ اجمیر شریف کے خلاف ’ہندو سینا‘ کی عرضی پر مرکزی حکومت کا سخت مؤقف, مقدمہ خارج کرنے کی سفارش

یہ محض شہرت حاصل کرنے کی کوشش، قانونی بنیاد ندارد ہے, اقلیتی امور کی وزارت کا جواب

اجمیر / نئی دہلی (حقیقت ٹائمز)

 درگاہ خواجہ معین الدین چشتیؒ، اجمیر شریف کے خلاف ہندو سینا کی جانب سے دائر کردہ رِٹ پٹیشن پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے عدالت میں اپنا واضح مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عرضی قانونی لحاظ سے بے بنیاد اور محض عوامی توجہ حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، اس لیے اسے فوری طور پر خارج کیا جائے۔یہ سفارش مرکزی وزارتِ اقلیتی امور کی طرف سے 19 اپریل کو راجستھان کے ضلع جج کی عدالت میں پیش کی گئی۔ وزارت نے کہا کہ ہندو سینا کی جانب سے داخل کردہ مقدمہ میں نہ تو کوئی واضح قانونی جواز موجود ہے اور نہ ہی درگاہ کی شرعی و قانونی حیثیت پر کوئی سوال اٹھایا جا سکتا ہے، جو صدیوں سے مسلمانوں کی عقیدت و احترام کا مرکز رہی ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ ہندو سینا کی عرضی میں درگاہ کے تاریخی و مذہبی وجود پر سوال اٹھائے گئے ہیں، جو نہ صرف غیرضروری ہیں بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی ہیں۔وزارت اقلیتی امور نے مزید کہا کہ درگاہ کا انتظام ایک معتبر وقف ادارے کے تحت چل رہا ہے، اور وہاں کی سرگرمیاں آئین ہند کے دائرے میں مکمل طور پر قانونی اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے مطابق ہیں۔عدالت نے اب اگلی سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرتے ہوئے درگاہ شریف کی طرف سے بھی تحریری جواب طلب کیا ہے، تاکہ تمام فریقین کی بات سنی جا سکے۔دوسری جانب، درگاہ کے خدام اور وکلاء نے مرکزی حکومت کے اس مؤقف کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی عرضیاں نہ صرف عدالت کے وقت کا ضیاع ہیں بلکہ ملک میں نفرت کی فضا پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔درگاہ شریف کے وکیل اشوک کمار سنگھ نے کہا کہ ہم شروع سے ہی یہ کہتے آئے ہیں کہ اس مقدمہ کا مقصد محض مقبولیت حاصل کرنا تھا، اور آج حکومت نے بھی یہی بات کہی ہے۔عدالت کی آئندہ سماعت میں امکان ہے کہ مقدمہ کو مکمل طور پر خارج کرنے کا فیصلہ سنا دیا جائے۔