بی جے پی ارکانِ اسمبلی کی معطلی پر اشوک کی برہمی
ریاستی گورنر سے ملاقات، معطلی کو جمہوریت مخالف قدم قرار دیا
بنگلورو، 28 اپریل (حقیقت ٹائمز)
ریاست میں بی جے پی کے 18 اراکین اسمبلی کی ایوان سے معطلی کے معاملے نے سیاسی ماحول کو گرما دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے اس فیصلے کے خلاف ریاستی گورنر تھاور چند گہلوت سے ملاقات کی اور معطلی کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔آر اشوک نے راج بھون میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر راجنا کے ہنی ٹریپ الزام اور مسلم ریزرویشن کے خلاف بی جے پی اراکین نے احتجاج کیا تھا۔ اس احتجاج کے نتیجے میں اسمبلی اسپیکر یو ٹی قادر نے بی جے پی کے 18 اراکین کو چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا۔ آر اشوک نے اس کارروائی کو جمہوریت کے اصولوں کے منافی قرار دیا۔انہوں نے کہا، ’ہم نے عوام کے مسائل پر ایوان میں آواز اٹھائی تھی، عوام نے ہمیں بولنے کے لیے منتخب کیا ہے، مگر حکومت اپوزیشن کی آواز دبانا چاہتی ہے۔ یہ اقدام جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں جب کانگریس اراکین نے اسپیکر کی کرسی تک مارچ کیا تھا، تب بی جے پی حکومت نے جمہوری طرزعمل اپنایا تھا اور کسی رکن کو معطل نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسپیکر دونوں سے بات چیت کے ذریعے معطلی واپس لینے کی درخواست کی گئی ہے اور گورنر سے بھی اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔گورنر تھاور چند گہلوت نے آر اشوک کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس معاملے پر اسپیکر سے گفتگو کریں گے اور ضروری کارروائی کے لیے خط بھی لکھیں گے۔آر اشوک نے ریلوے امتحانات کے دوران مذہبی شناخت (منگل سوتر اور جنیوارا) اتارنے سے متعلق مبینہ ہدایت پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مرکزی وزیر پرہلاد جوشی سے بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے ہدایت دی ہے کہ ایسی کسی ہدایت کی اجازت نہ دی جائے۔آر اشوک نے کہا کہ حکومت کو اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے بجائے سنجیدگی سے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔اس موقع پر ریاستی بی جے پی صدر وجیندرا اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔