کرناٹک میں مہنگائی کا طوفان
ڈیزل اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ، عوام پریشان
بنگلور، یکم اپریل (حقیقت ٹائمز)
مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ کرناٹک حکومت نے بھی عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ ڈال دیا ہے۔ پہلے ہی بجلی اور دیگر بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کو پریشان کر رکھا تھا، اور اب ڈیزل، دودھ اور دہی کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ یہ اضافہ آج رات سے نافذ العمل ہوگا، جس کے بعد روزمرہ کی ضروریات مزید مہنگی ہو جائیں گی۔
ڈیزل کی قیمت میں اضافہ، سفر مزید مہنگا
حکومت نے ڈیزل پر سیلز ٹیکس میں 2 روپے کا اضافہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں بنگلور میں ڈیزل کی قیمت 89 روپے 2 پیسے سے بڑھ کر 91 روپے 2 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ اس اضافے سے نقل و حمل کے کرائے اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، جو براہ راست عام آدمی پر اثر ڈالے گا۔
نندنی دودھ اور دہی بھی مہنگے
ریاست میں نندنی دودھ کے تمام پیکٹوں کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ دہی کی قیمت میں بھی 4 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پس رہے عوام کے لیے یہ اضافہ ایک اور بڑا دھچکا ہے، کیونکہ دودھ اور دہی روزمرہ کے لازمی اجزاء میں شامل ہیں۔
بجلی کے نرخوں میں اضافہ
بجلی کے نرخ بھی بڑھا دیے گئے ہیں، جس کے تحت ہر یونٹ پر 36 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، جبکہ ماہانہ فکسڈ چارجز میں بھی 20 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد 120 روپے کا مقررہ چارج بڑھ کر 140 روپے ہو جائے گا، جو خاص طور پر ان صارفین کے لیے پریشان کن ہوگا جو محدود آمدنی میں اپنا بجٹ ترتیب دیتے ہیں۔
دیگر اشیاء اور خدمات پر بھی مہنگائی کا حملہ
کچرا جمع کرنے پر اضافی ٹیکس: حکومت نے بنگلور میں کچرا جمع کرنے پر اضافی ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس کے تحت چھوٹے گھروں پر 10 روپے جبکہ بڑے گھروں پر 400 روپے تک اضافی سیس وصول کیا جائے گا۔
اسٹامپ ڈیوٹی اور افیڈیوٹ فیس میں اضافہ
دستاویزات پر لگنے والی اسٹامپ ڈیوٹی 50 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دی گئی ہے، جبکہ اَفیڈیوٹ کی فیس 20 روپے سے بڑھا کر 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ہائی وے ٹول میں 3 سے 5 فیصد اضافہ
ریاست کے 66 ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس میں 3 سے 5 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد شاہراہوں پر سفر مزید مہنگا ہو جائے گا۔
بی جے پی کا احتجاج کا اعلان
ریاستی حکومت کے ان اقدامات کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے 3 اور 5 اپریل کو ریاست بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے مطابق یہ اضافے عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت ہیں اور حکومت کو فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔کرناٹک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔ روزمرہ کی اشیاء اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد عام آدمی کے لیے اپنا بجٹ سنبھالنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔