مردم شماری کے ساتھ ذات پر مبنی گنتی کا فیصلہ۔ مرکزی حکومت کا اہم اعلان
نئی دہلی،30 اپریل (نمائندہ خصوصی)
نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ایک اہم اور دور رس فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی گنتی بھی شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کی سیاسی امور کی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے طے کیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات سے متعلق تفصیلات کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ ایک شفاف اور قابلِ اعتماد سماجی خاکہ تیار کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ2010ء میں کانگریس کی زیر قیادت حکومت نے ذات پر مبنی گنتی کی مخالفت کی تھی۔ اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کابینہ میں ذات گنتی پر غور کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی تھی، حالانکہ بیشتر سیاسی جماعتیں ذات گنتی کے حق میں تھیں۔ اس کے باوجود کانگریس حکومت نے کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔ آج وہی جماعت اور اس کے انڈیا اتحاد کی رکن پارٹیاں ذات گنتی کو محض ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں ۔اشونی ویشنو نے ریاستوں کی سطح پر کی گئی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہکئی ریاستوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کی ہے اور کچھ نے صرف سروے کیے ہیں، جن میں شفافیت کا فقدان رہا ہے۔ اس سے سماج میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ ذات گنتی سیاسی مفاد کی بجائے سماجی ہم آہنگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے۔مرکزی حکومت کے اس اعلان کو اپوزیشن کی طرف سے حالیہ الزامات کے جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں کانگریس نے بی جے پی پر ذات گنتی کی مخالفت کا الزام عائد کیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے سے ایک بار پھر ذات کی بنیاد پر اعداد و شمار جمع کرنے کی بحث میں شدت آ گئی ہے، جو نہ صرف سماجی انصاف کی پالیسیوں کی بنیاد بن سکتے ہیں بلکہ سیاسی صف بندیوں پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔