اپوزیشن لیڈر اشوک کا الزام
مسلمانوں کے ووٹ بینک کے لیے سائنسی اصولوں کو نظرانداز کر کے رپورٹ تیار کی گئی
بنگلورو، 13 اپریل(حقیقت ٹائمز)
کرناٹک میں حال ہی میں کابینہ میں پیش کی گئی ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ پر سیاسی ہلچل تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور بی جے پی رہنما آر اشوک نے آج وزیر اعلیٰ سدارامیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ رپورٹ "صرف مسلم ووٹ بینک" کو خوش کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے، جو کہ سراسر غیر سائنسی اور متعصبانہ ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ریاست میں ذاتوں اور مذاہب کو تقسیم کرنے کا کام کیا ہے۔ ان کے مطابق، پہلے لنگایت، وکّلیگا اور دلت بڑی ذاتیں سمجھی جاتی تھیں، لیکن موجودہ رپورٹ میں مسلمانوں کو سب سے بڑی ذات کے طور پر پیش کیا گیا ہے، حالانکہ مسلمانوں میں مختلف ذیلی ذاتیں موجود ہیں جنہیں الگ سے نہیں گنا گیا۔آر اشوک کا دعویٰ ہے کہ رپورٹ کی تیاری میں لنگایتوں اور وکّلیگا برادری کو دانستہ طور پر تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ان کی طاقت کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں گھروں کا سروے کیے بغیر ہی رپورٹ تیار کی گئی ہے، اور اسے "سدارامیا اسپانسرڈ غیر سائنسی رپورٹ" قرار دیا۔بی جے پی رہنما نے الزام لگایا کہ اس رپورٹ پر تقریباً 150 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں، لیکن یہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کی ڈکٹیٹ کی ہوئی ہے، اور کانت راجو ، رپورٹ پر دستخط کیے بغیر ہی پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رپورٹ واپس لی جائے اور ہر گھر کا تفصیلی سروے کر کے ازسرِ نو سائنسی رپورٹ مرتب کی جائے۔آر اشوک نے مزید کہا کہ اگر اس طرح کی متنازع رپورٹ کابینہ اجلاس میں پیش کر کے منظوری لی گئی تو اس کے خلاف عوامی ردعمل شدید ہوگا۔ ان کے مطابق وکّلیگا سوامی جی اس معاملے پر اہم اجلاس طلب کرنے والے ہیں، اور دیگر برادریوں میں بھی اسی طرز پر فیصلے متوقع ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر کے آئین میں مسلمانوں کے لیے کوئی مخصوص کوٹہ نہیں رکھا گیا ہے، اور ریاست کے پاس انہیں الگ سے ریزرویشن دینے کا اختیار بھی نہیں۔ حکومت نے 50 فیصد کی حد کو پار کرنے کا جو اعلان کیا ہے، اس کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ آر اشوک نے کانگریس کی مہنگائی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو پارکنگ، صفائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، کانگریس صرف احتجاج کا ناٹک کر رہی ہے، جبکہ ریاست میں اس کی پالیسیاں عوام دشمن ہیں۔