پہلگام دہشت گردانہ حملے کے خلاف چکمگلور میں پُرامن ٹارچ ریلی
تمام مسلک کے مسلمانوں کی شرکت، مظلومین سے اظہارِ یکجہتی
چکمگلور: 28 اپریل (فیروز نشیمن)
بروز پیر بعد نمازِ مغرب، جوائنٹ ایکشن کمیٹی چکمگلور کی جانب سے کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف ایک عظیم الشان اور پُرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ یہ ٹارچ ریلی ہنمنتپا سرکل سے شروع ہو کر ایم۔جی۔روڈ سے گزرتی ہوئی آزاد پارک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہارِ ہمدردی اور دہشت گردی کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ریلی میں شرکاء نے اپنے موبائل فون کی ٹارچیں جلا کر شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ فضا میں دہشت گردی مردہ باد، ہم پہلگام کے شہداء کے ساتھ ہیں جیسے نعرے گونجتے رہے۔اس موقع پر مولانا انور حسین رضوی نے کنڑی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں بےگناہ اور معصوم سیاحوں کا قتلِ عام انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔
اسلام ایک امن پسند مذہب ہے، جو کسی بھی بےقصور انسان کے قتل کو سنگین گناہ قرار دیتا ہے۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اور جو بھی اس جرم میں ملوث ہیں، انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔بعد ازاں مفتی اصغر علی قاسمی، مفتی توقیر احمد قاسمی، اور مولانا خواجہ محی الدین رشادی نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام کے واقعے کو مسلمانوں سے جوڑنے کی جو کوششیں ہو رہی ہیں، وہ سراسر غلط اور گمراہ کن ہیں۔ گودی میڈیا ہر ایسے واقعے کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑ کر ملک میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہے، جو نہایت شرمناک ہے۔آخر میں محمد شاہد رضوی، چیرمین ضلع وقف بورڈ، نے ایک احتجاجی میمورنڈم پڑھ کر سنایا، جس میں صدرِ جمہوریہ ہند، گورنر کرناٹک اور ضلعی ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا گیا کہ اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کر کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اور میڈیا کو جھوٹ پر مبنی اور اشتعال انگیز رپورٹنگ سے باز رکھا جائے۔ اس میمورنڈم کی کاپی صدر ہند، ریاستی گورنر اور ضلعی ڈپٹی کمشنر کو ارسال کی جائے گی۔احتجاجی جلسے کا اختتام مولانا خواجہ محی الدین رشادی کی پُراثر دعا پر ہوا، جس میں ملک کے امن، اتحاد، متاثرین کے صبر و سلامتی اور امتِ مسلمہ کے وقار کے لیے دعا کی گئی۔یہ ٹارچ ریلی چکمگلور کی مسلم برادری کے شعور، اتحاد اور ظلم و دہشت گردی کے خلاف ان کے مضبوط موقف کی علامت بن کر سامنے آئی۔