وقف بل پر پارلیمنٹ میں گرما گرم بحث
راہل گاندھی خاموش، پریانکا غیر حاضر – مسلم حلقوں میں ناراضگی
’’یہ خاموشی بھی کچھ کہتی ہے...‘‘
نئی دہلی،5 اپریل: (حقیقت ٹائمز)
ملک کی پارلیمنٹ میں وقف (ترمیمی) بل پر جاری بحث اُس وقت ایک نئے رخ پر چلی گئی جب لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی کی موجودگی کے باوجود ان کی خاموشی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے۔ بل پر رائے زنی کے دوران ان کا نہ بولنا اور وایناڈ کی رکن پارلیمان پریانکا گاندھی وادرا کی غیر موجودگی پر مسلم سیاسی حلقوں اور خاص طور پر ان کی اپنی پارلیمانی نشست وایناڈ سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ میں سخت مایوسی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔وقف (ترمیمی) بل کو اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب پارلیمنٹ میں اس اہم بل پر بحث ہو رہی تھی، راہل گاندھی کی خاموشی کو بعض تجزیہ نگاروں نے سیاسی احتیاط تو بعض نے مجرمانہ غفلت سے تعبیر کیا ہے۔دوسری جانب راجیہ سبھا میں کانگریس کے سینئر رہنما ملیکارجن کھرگے نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور بل کو سختی سے مسترد کیا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پارٹی بطور مجموعی اس بل کی مخالفت کر رہی ہے، اس لیے انفرادی سطح پر موجودگی یا غیر موجودگی کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ لیکن وایناڈ سے شائع ہونے والے ایک پرو-آئی یو ایم ایل روزنامے نے پریانکا کی غیر حاضری کو ’’ایک داغ‘‘ (blot) قرار دیا۔کانگریس کا کہنا ہے کہ پریانکا وادرا امریکہ میں اپنے بیمار رشتہ دار سے ملاقات کے لیے گئی ہوئی ہیں، لیکن وقف جیسے حساس مسئلے پر ان کی غیر موجودگی کو بہرحال نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ایوان میں بل کی منظوری کے عمل، کانگریس کے بیانیے میں ابہام، اور مسلم نمائندگی کے بحران پر مباحثے نے زور پکڑ لیا ہے۔ کیا کانگریس واقعی اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ میں سنجیدہ ہے، یا محض بیانات تک محدود ہے؟ یہ سوال اب ہر حلقے میں گردش کر رہا ہے۔