کانگریس کا بی جے پی حکومت پر شدید حملہ ،قرارداد منظور
کمزور خارجہ پالیسی، ناکام معیشت اور کسانوں سے وعدہ خلافی کا الزام
احمدآباد، 9 اپریل (حقیقت ٹائمز)
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اجلاس کے اختتامی دن آج پارٹی نے ‘نیائے پتھ’ کے عنوان سے ایک جامع قرارداد منظور کی، جس میں زراعت، معیشت، خارجہ پالیسی، سماجی انصاف، قومی ہم آہنگی، صنفی مساوات سمیت کئی اہم موضوعات پر اپنا مؤقف پیش کیا گیا۔قرارداد میں بی جے پی حکومت پر خارجہ پالیسی میں ناکامی، معیشت کی بدحالی، کسانوں سے وعدہ خلافی اور عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔قرارداد میں بی جے پی حکومت کی خارجہ پالیسی کو “کمزور، ناکام اور ذاتی برانڈنگ پر مبنی” قرار دیا گیا۔ کہا گیا کہ ماضی کی کانگریس حکومتوں نے ملک کی عالمی ساکھ کو بلند کیا اور ہم آہنگی، بات چیت و امن پر مبنی اصولی پالیسی اپنائی، جبکہ موجودہ حکومت نے قومی مفادات کو نظرانداز کر کے ذاتی تشہیر کو ترجیح دی۔چین کی جانب سے لداخ میں ہندوستانی علاقہ پر قبضے اور برہمپترا دریا پر دنیا کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر جیسے اقدامات پر حکومت کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ قرارداد میں بنگلہ دیش میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں، غزہ میں انسانی بحران اور اسرائیل-فلسطین تنازعے پر مودی حکومت کی خاموشی پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ کانگریس بھارت-امریکہ قریبی تعلقات کی حامی ہے، لیکن یہ قومی مفاد کے خلاف نہیں ہو سکتے۔ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے دوران ہندوستان کو "ٹیرِف ابیوزر" (محصولی نظام کا غلط استعمال کرنے والا) کہنا اور بھارتی شہریوں کو ہتھکڑیوں میں واپس بھیجنا شرمناک قرار دیا گیا۔مزید کہا گیا کہ امریکہ نے 3 اپریل تک ہندوستانی مصنوعات پر 27 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا ہے، جبکہ ہندوستان پر دباؤ ہے کہ وہ امریکی زرعی، گاڑیوں اور ادویات کے شعبے میں محصولات کم کرے، جو مقامی کسانوں اور صنعتوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

کانگریس نے کسانوں کو ’ایم ایس پی‘ (کم از کم امدادی قیمت) کی قانونی ضمانت دینے کے اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے اعلان کیا کہ اقتدار میں آ کر فصل کی لاگت پر 50 فیصد منافع کے حساب سے ایم ایس پی طے کی جائے گی اور کسانوں کو قرض سے نجات دلانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔قرارداد میں ملک کی معیشت کو "ڈوبتی ہوئی معیشت اور بڑھتی ہوئی معاشی ناانصافی" قرار دیا گیا۔ کہا گیا کہ 2004 سے 2014 کے درمیان کانگریس حکومت کے دوران ہندوستان نے 8 فیصد سالانہ شرح نمو حاصل کی، 27 کروڑ لوگ غربت سے باہر نکلے اور متوسط طبقے نے ترقی کی۔موجودہ حکومت پر الزام لگایا گیا کہ اس نے محض چند سرمایہ داروں کے مفاد کے لیے عوامی حقوق کو پامال کیا ہے۔

مردم شماری نہ ہونے سے 11 کروڑ افراد راشن سے محروم ہیں جبکہ ملک کی 1 فیصد امیر ترین آبادی 40 فیصد دولت پر قابض ہے۔پیٹرول اور ڈیزل پر 2 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ اور ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 50 روپے کے اضافہ کو حکومت کی عوام دشمن پالیسی قرار دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت میں بے روزگاری اپنی 45 سالہ بلند ترین سطح پر ہے، 30 لاکھ سرکاری اسامیاں خالی ہیں، اور نوجوان مایوسی کے سبب منشیات کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ 2025 کو کانگریس تنظیمی استحکام کا سال بنائے گی۔