Govt Prioritizes Drinking Water Amid Drought Fears پانی کی فراہمی اولین ترجیح: وزیر کھرگے


 پینے کے پانی کی قلت پر حکومت سنجیدہ

جلد اقدامات کیے جائیں گے:  پرینک کھرگے

کلبرگی: 7 اپریل (حقیقت ٹائمز)

کرناٹک کے دیہی ترقیات و پنچایت راج کے وزیر اور کلبرگی کے ضلع انچارج پرینک کھرگے نےکہا کہ ریاست میں پینے کے پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور اس مسئلے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نجی بورویلز کرایے پر لے کر پانی کی فراہمی، نئے بورویلز کی کھدائی اور ٹینکرز کے ذریعے سپلائی جیسے اقدامات کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اگر خشک سالی کا اعلان کیا جاتا ہے تو پی ڈی اکاؤنٹس سے فنڈز جاری کرنے کے لیے بھی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ آئندہ ہفتے منعقد ہونے والی کابینہ ذیلی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی اس معاملے پر مزید غور ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ترجیحی بنیاد پر عوام کو پینے کا پانی مہیا کیا جائے گا اور اس کے بعد زرعی مقاصد کے لیے پانی کی تقسیم پر غور ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر حکومت سے کرشنا ندی میں پانی چھوڑنے کی درخواست کی گئی ہے، اور وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں خط بھی ارسال کیا ہے۔ تاہم، ابھی تک وہاں کے ڈیمز میں پانی کی دستیابی پر مہاراشٹر حکومت نے کوئی باضابطہ معلومات فراہم نہیں کیں۔انہوں نے واضح کیا کہ تمل ناڈو کو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہی پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ جس اہمیت کی حامل کاویری ندی ہے، ویسی ہی اہمیت کرشنا ندی کو بھی حاصل ہے۔پریانک کھرگے نے بی جے پی کی جانب سے ریاستی بجٹ کو "حلال بجٹ" کہہ کر تنقید کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی بجٹ تمام طبقات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے اور تمام محکمہ جات میں فنڈز کی تقسیم بھی انہی اصولوں کے تحت کی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ترقیاتی منصوبے یا ضمانتی اسکیمیں صرف مسلمانوں کے لیے نافذ کی جا رہی ہیں؟بی جے پی کی ’جناکرودھ یاترا‘ پر تنقید کرتے ہوئے پرینک کھرگے نے اسے ایک فرضی اور بے بنیاد مہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جل جیون مشن کے تحت 3200 کروڑ روپے میں سے صرف 517 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے، باقی فنڈز کے لیے ریاستی حکومت کو بارہا خط لکھنا پڑا۔بی جے پی کی یاترا میں جے ڈی ایس کی غیر موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان دونوں جماعتوں کا باہمی معاملہ ہے، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔ اسے انہوں نے ’میاں بیوی کا جھگڑا‘ قرار دیا۔پریانک کھرگے نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس میں ملک بھر میں دوسرے نمبر پر ہے اور ریاست ہر سال 4.5 لاکھ کروڑ روپے ٹیکس ادا کرتی ہے، جس سے مرکز کی معیشت چلتی ہے۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باعث ایسا ہو رہا ہے، اور اگر مرکز قیمتیں کم کرے تو ریاست بھی کمی کرنے کو تیار ہے۔ریاستی حکومت اور گورنر کے درمیان حالیہ تنازع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی اسمبلی میں منظور شدہ بلوں کو گورنر مسترد کرتے ہیں تو پھر ارکانِ اسمبلی کی موجودگی کا کیا فائدہ؟ انہوں نے کہا کہ وہ گورنر کے عہدے کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر وضاحت مانگی جاتی تو دی جاتی، تاہم بل کو مسترد کرنا مناسب نہیں۔