Haj Shock: India’s Private Quota Slashed by 80% نجی حج کوٹہ منسوخ، ہزاروں عازمین پریشان

 ہندوستان کے نجی حج کوٹے میں 80 فیصد کمی

ہزاروں عازمین کا مقدس سفر خطرے میں؛ ملک بھر میں اضطراب

نئی دہلی، 14 اپریل (حقیقت ٹائمز)

سعودی عرب نے ہندوستان کے لیے مختص حج کوٹے میں نجی ٹور آپریٹرز کو دی جانے والی 80 فیصد نشستیں اچانک منسوخ کر دی ہیں، جس سے ہزاروں عازمینِ حج کا مقدس سفر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ اس اچانک فیصلے نے نہ صرف حج سے متعلق نجی اداروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، بلکہ عام مسلمانوں میں بھی شدید بے چینی اور اضطراب پیدا کر دیا ہے۔2025 کے حج سیزن کے لیے سعودی عرب نے ہندوستان کو مجموعی طور پر 1,75,025 نشستیں فراہم کی تھیں۔ ان میں سے 1,22,518 سرکاری حج کمیٹی آف انڈیا (HCoI) کے ذریعے، جبکہ 52,507 نشستیں نجی حج گروپ آرگنائزرز (HGOs) کے ذریعے پر کی جانی تھیں۔ تاہم تازہ فیصلے کے تحت نجی کوٹے کی 80 فیصد نشستیں — یعنی تقریباً 42 ہزار سے زائد — منسوخ کر دی گئی ہیں۔سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس فیصلے کی باضابطہ وضاحت جاری نہیں کی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق نسک ایپ پر رجسٹریشن میں تاخیر، ادائیگی کے طریقہ کار میں پیچیدگی، اور بعض آپریٹرز کی جانب سے مطلوبہ معاہدے مکمل نہ ہونے جیسے اسباب کو فیصلے کی بنیاد بتایا جا رہا ہے۔ ادھر حج آپریٹرز کا دعویٰ ہے کہ بیشتر نے وقت پر رقم جمع کر دی تھی، مگر سرکاری نظام کے ذریعے ادائیگی کی مجبوری کی وجہ سے سعودی فریق کو رقم وقت پر منتقل نہیں ہو سکی۔سعودی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد ہندوستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نسک ایپ کو قلیل مدت کے لیے دوبارہ کھولا جائے گا تاکہ نجی آپریٹرز مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کر سکیں۔ تاہم اجازت صرف "پہلے آؤ، پہلے پاؤ" کی بنیاد پر دی جائے گی، اور منظوری کا انحصار منیٰ میں دستیاب گنجائش پر ہوگا۔ جدہ میں واقع ہندوستانی قونصل خانے میں حج ٹور آپریٹرز کی رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔ملک بھر کے نجی حج آرگنائزرز نے اس فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق کئی مہینوں کی تیاری، فائلوں کی تکمیل، ویزا درخواستیں اور حاجیوں سے معاہدے — سب کچھ مکمل ہو چکا تھا۔ اب اچانک کوٹہ منسوخی سے ان کے کاروبار، ساکھ اور مستقبل کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ادھر ہزاروں عازمین، جنہوں نے لاکھوں روپے جمع کرا دیے تھے، حج سے محرومی کے ساتھ ساتھ اپنی رقم کی واپسی کو بھی غیر یقینی تصور کر رہے ہیں۔دہلی، ممبئی، کرناٹک اور تلنگانہ سمیت مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں خاموش کیوں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حج کمیٹی اور نجی کوٹہ دونوں ہی عوامی خدمت کا حصہ ہیں، اور صرف سرکاری کوٹے کو باقی رکھ کر باقی حاجیوں کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں کہا کہ "سعودی حکومت نے ہندوستان کے پرائیویٹ حج کوٹے میں 80 فیصد کمی کر دی ہے۔ یہ ہزاروں حاجیوں کے خواب چکنا چور کرنے کے مترادف ہے۔ حکومت ہند کو فوری مداخلت کرنی چاہیے۔"راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر ناصر حسین نے بھی سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا‌ کہ "یہ فیصلہ ان حاجیوں کے ساتھ ناانصافی ہے جو برسوں سے اس سفر کے منتظر تھے۔ ہم اسے پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اور حکومت سے فوری سفارتی اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں۔"کئی سماجی و مذہبی اداروں نے حج کمیٹی آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صورت حال کی مکمل وضاحت پیش کرے اور متاثرہ عازمین کے لیے متبادل منصوبہ بندی کرے۔ بعض گروپوں نے عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے تاکہ حاجیوں کے مالی و مذہبی نقصان کی تلافی کی راہ ہموار کی جا سکے۔تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سعودی حکومت نے صرف ہندوستان کے نجی حج کوٹے میں کمی کی ہے یا دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اگر صرف ہندوستان نشانہ ہے، تو یہ ایک سفارتی نوعیت کا حساس معاملہ بن سکتا ہے، جس پر حکومت ہند کو وضاحت اور کارروائی کرنی ہوگی۔