Hubballi, Belagavi Airports Proposed for International Status گلبرگہ سمیت 6 شہروں میں فضائی خدمات کی توسیع کی تیاری

 


ہبلی اور بلگاوی ایرپورٹ کو انٹرنیشنل درجہ دینے مرکز کو مکتوب

بنگلور 8 اپریل (حقیقت ٹائمز)

ریاست کرناٹک کے چھ شہروں کو فضائی خدمات کے نئے دائرے میں لانے، ہوائی رابطے کو مضبوط کرنے، اور ہوائی اڈوں کو بین الاقوامی درجہ دینے کے لیے ریاستی وزیر برائے بنیادی ڈھانچہ‌‌ و صنعت ایم بی پاٹل اور وزیر دیہی ترقیات و پنچایت راج وآئی ٹی-بی ٹی پریانک کھرگے نے بنگلور میں مختلف شہری ہوا بازی کمپنیوں کے اعلیٰ نمائندوں کے ساتھ اہم اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں انڈگو، اسٹار ایئر، ایئر انڈیا، آکاش، الائنس ایئرویز اور اسپائس جیٹ سمیت دیگر اہم ادارے شریک رہے۔ اس میٹنگ کا بنیادی مقصد گلبرگہ، میسور، بیدر، ہبلی، بیلگاوی، وجے نگر (جندال ٹاؤن شپ) اور جلد افتتاح کے منتظر وجے پور ہوائی اڈوں سے ریاستی اور بین ریاستی فضائی رابطے کو مزید وسعت دینا تھا۔گلبرگہ ہوائی اڈہ اگرچہ سب سے منافع بخش روٹ سمجھا جاتا ہے، لیکن فی الحال وہاں بنگلور سے ہفتے میں صرف تین دن پروازیں دستیاب ہیں، جسے بڑھانے کی شدید ضرورت ہے۔ دونوں وزراء نے ایئرلائنز سے اپیل کی کہ صرف بنگلور ہی نہیں بلکہ ریاست کے دیگر اہم شہروں اور ملک کی بڑی ریاستوں کے ساتھ بھی فضائی رابطہ قائم کیا جائے۔ فضائی اداروں نے اس مطالبے کا مثبت جواب دیتے ہوئے جلد مناسب اقدامات کا یقین دلایا۔ ایم بی پاٹل اور پرینک کھرگے نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ مذکورہ ہوائی اڈوں کو طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کے مراکز (MRO) کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اخراجات کم ہوں۔ کلبرگی میں اس نظام کو فوری طور پر قائم کرنے کے لیے پرینک کھرگے نے ریاستی حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔میٹنگ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ میسور، گلبرگہ، بیدر اور وجے نگر جیسے ہوائی اڈوں کا بھرپور استعمال اب تک نہیں ہو رہا ہے۔ گلبرگہ-بنگلور روٹ پر اسٹار ایئر اور الائنس ایئر گزشتہ تین برسوں سے خدمات بند کر چکی ہیں، جب کہ یہ علاقہ سیاحت کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اگر یہاں سے پُنے، تروپتی، چنئی اور ممبئی جیسے شہروں کے لیے پروازیں شروع کی جائیں تو نہ صرف عوام کو سہولت ہوگی بلکہ کمپنیوں کو بھی منافع ہوگا۔میسور سے بھی ہوائی خدمات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا، تاکہ یہاں سے گوا، کوچی اور حیدرآباد جیسے شہروں تک آسان رسائی ممکن ہو۔ بیلگاوی ہوائی اڈے سے اس وقت ہفتے میں 44 پروازیں روانہ ہو رہی ہیں، لیکن پونے کے لیے پرواز نہ ہونے کی شکایت موجود ہے۔ اگرچہ لینڈنگ کے اوقات میں رکاوٹ ہے، لیکن چنئی، کوچی اور گلبرگہ جیسے شہروں کے لیے نئی پروازوں کے امکانات روشن ہیں۔جندال ٹاؤن شپ سے فی الوقت صرف دو پروازیں حیدرآباد کے لیے چل رہی ہیں، جب کہ یہاں سے بنگلور کے لیے بھی پروازوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ چونکہ علاقے میں غیرملکی باشندوں کی موجودگی بڑھی ہے اور قریبی علاقہ ہمپی بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے، اس لیے بنگلور-جندال-گووا روٹ کو موثر طور پر فعال بنانے پر زور دیا گیا۔وجے پور کا ہوائی اڈہ مکمل طور پر تیار ہے، صرف ماحولیاتی منظوری مرکزی حکومت سے باقی ہے۔ ایئرلائنز سے کہا گیا کہ وہ ابھی سے اپنی سروسز کے آغاز کی تیاری کریں، کیونکہ اس ہوائی اڈے کے فعال ہونے سے مہاراشٹر، تلنگانہ اور شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے فضائی روابط مزید مستحکم ہوں گے۔اسی اجلاس میں ایم بی پاٹل نے اعلان کیا کہ اسٹار ایئر کی جانب سے بنگلور-بیدر پرواز، جو کچھ عرصہ سے معطل تھی، 15 اپریل سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت نے مرکز کو سفارش کی ہے کہ ہبلی اور بیلگاوی ہوائی اڈوں کو بین الاقوامی درجہ دیا جائے۔ ان علاقوں سے بین الاقوامی سفر کے لیے اب لوگوں کو گوا جانا پڑتا ہے، جب کہ یہاں کے ہوائی اڈے مکمل سہولیات کے ساتھ بین الاقوامی معیار پر پورے اترتے ہیں۔ اس لیے انہیں جلد از جلد بین الاقوامی ہوائی اڈے قرار دیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے۔