Karnataka HC Calls for Uniform Civil Code کرناٹک ہائی کورٹ نے چھیڑا یکساں سیول کوڈ کا حساس باب


 سب کے لیے ایک سا قانون؟ 

 کرناٹک ہائی کورٹ نے چھیڑا یکساں سیول کوڈ کا حساس باب

 حکومتوں کو سنجیدہ قدم اٹھانے کا مشورہ

بنگلور: 6 اپریل (حقیقت ٹائمز)

کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر زور دیتے ہوئے مرکزی حکومت اور تمام ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور و فکر کریں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایک جمہوری اور سیکولر ملک میں تمام شہریوں کے لیے یکساں قانون کا ہونا انصاف، مساوات اور قومی یکجہتی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جسٹس کے ایس مہادیون شیٹی اور جسٹس رام شنکر ورما پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب ان کے روبرو ایک مسلم خاتون نے گھریلو تشدد اور ازدواجی حقوق سے محرومی کے خلاف اپنے شوہر کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ جب تک مختلف مذہبی طبقات کے لیے علیحدہ علیحدہ ذاتی قوانین نافذ رہیں گے، تب تک حقیقی مساوات کا تصور محض کاغذی رہے گا۔ عدالت نے کہا کہ ملک کا آئین سب شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ پرسنل لا کے دائرے میں بھی تمام شہریوں کو یکساں قانونی تحفظ حاصل ہو۔ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ یکساں سول کوڈ صرف قانونی مسئلہ نہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی، صنفی مساوات اور آئینی اقدار کے تحفظ کا معاملہ بھی ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان میں یکساں سول کوڈ پر کئی دہائیوں سے بحث جاری ہے، جسے بعض حلقے مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہیں جبکہ کئی لوگ اسے ایک ترقی پسند اور مساوی معاشرے کی طرف قدم مانتے ہیں۔ سپریم کورٹ بھی اپنے کئی فیصلوں میں اس قانون کی ضرورت پر زور دے چکی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ماضی میں یہ موقف سامنے آ چکا ہے کہ یکساں سول کوڈ ایک حساس معاملہ ہے جس پر تمام فریقین کے ساتھ مشاورت ناگزیر ہے، تاہم کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ تبصرے نے اس معاملے کو ایک بار پھر موضوعِ بحث بنا دیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد قانونی اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز متوقع ہے کہ آیا وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان اپنے شہریوں کے لیے مذہب سے بالاتر ہو کر ایک ایسا قانونی نظام اپنائے جو ہر فرد کو برابر سمجھے، اور مساوات محض آئینی دفعات تک محدود نہ رہے۔