قومی سطح پر اردو اساتذہ کو خراج، کرناٹک کی ٹیم کو خصوصی ایوارڈ
نئی دہلی، 14 اپریل (اشفاق احمد مڈکی)
غالب اکیڈمی، نئی دہلی میں قومی اردو شکشک سنگھٹن کے زیر اہتمام اردو اساتذہ کی خدمات کے اعتراف میں ایک شاندار تقریب اور اردو اسکولوں کے مسائل پر قومی سطح کا سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس تقریب میں ملک بھر سے آئے ہوئے منتخب اردو اساتذہ کو ان کی نمایاں تعلیمی خدمات پر مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا۔تقریب کی صدارت ممتاز ماہرِ تعلیم صالحہ رشید نے کی، جب کہ سنگھٹن کے قومی صدر واصل چودھری اور ان کی ٹیم نے نہایت محنت اور سلیقے کے ساتھ اس بزم کو سجایا۔ ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے 35 اردو اساتذہ کو ان کی تدریسی خدمات کے اعتراف میں اعزازات سے نوازا گیا۔ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے چار اساتذہ بھی؛میں شامل رہے۔اس موقع پر ممتاز اردو معلم اقبال بڑے گھر کی تصنیف "آؤ اردو سیکھیں" اور مظفر نگر سے شائع ہونے والے اردو جریدے "بیداری" کے اجراء کی رسم بھی عمل میں آئی، جسے شرکائے تقریب نے اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے ایک خوش آئند قدم قرار دیا۔دریں اثناء کرناٹک کی ریاستی لسانی اقلیتی اساتذہ کی فلاحی تنظیم کو بھی گزشتہ تین برسوں میں ریاست میں اردو اسکولوں کی بحالی اور ترقی کے میدان میں انجام دی گئی نمایاں خدمات کے اعتراف میں قومی اردو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس موقع پر تنظیم کے ریاستی صدر محمد سلیم مجاور نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قومی اردو سنگھٹن کو مبارک باد دی اور ملک بھر کے اردو اساتذہ سے ایک نصب العین کے تحت متحد ہونے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی بقاء اور اردو اسکولوں کی ترقی کے لیے ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ "اگر ہم تمام اردو اساتذہ متحد ہو جائیں تو قوم کی تقدیر سنور سکتی ہے۔ کاوشیں خلوص دل سے ہونی چاہئیں، نتائج کی فکر میں کوششیں ماند نہیں پڑنی چاہئیں۔"تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی صدر واصل چودھری نے ملک بھر کے اردو اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ قومی سطح پر اردو زبان و تعلیم کے فروغ کے لیے سرگرم عمل رہیں گے۔ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے اردو اساتذہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اردو کے تحفظ و فروغ کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ صدرِ بزم صالحہ رشید نے اردو زبان کی اہمیت اور اس کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو اساتذہ کی مسلسل کوششوں سے ہی زبان کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر کرناٹک کی ٹیم کے کام کو سراہتے ہوئے دیگر ریاستوں کو بھی ان سے استفادہ کرنے کی تلقین کی۔تقریب کا اختتام شکریہ اور دعا کے ساتھ کیا گیا۔
