Karnataka’s 4% Muslim Contract Quota Bill Reaches President گورنر نے مسلم ریزرویشن بل کو آئینی جواز پر صدر کو بھیج دیا

کرناٹک میں مسلمانوں کو 4فیصد ریزرویشن دینے کا بل صدر جمہوریہ کو بھیجا گی

مذہب کی بنیاد پر تحفظات آئین کے خلاف ہے— گورنر کا موقف

بنگلورو، 16 اپریل (حقیقت ٹائمز)

کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت نے ریاستی اسمبلی سے منظور شدہ "کرناٹک ٹرانسپیرنسی اِن پبلک پروکیورمنٹس (ترمیمی) بل" کو یہ کہتے ہوئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو منظوری کے لیے بھیج دیا ہے کہ دستور میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی گنجائش نہیں ہے۔ اس بل کے تحت مسلمانوں کو سرکاری ٹھیکوں میں 4 فیصد ریزرویشن دینے کی تجویز دی گئی تھی۔راج بھون سے جاری بیان کے مطابق، "اس ترمیمی بل کے ذریعے پسماندہ طبقات کے زمرہ II-B میں شامل صرف مسلمانوں کو ریزرویشن دیا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر مذہب کی بنیاد پر تحفظات کے زمرے میں آ سکتا ہے"۔گورنر نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 15 اور 16 کے تحت مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی اجازت نہیں ہے، بلکہ ریزرویشن صرف سماجی و اقتصادی بنیادوں پر دیا جا سکتا ہے۔یہ بل مارچ 2025 میں کرناٹک اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا۔ تاہم بی جے پی اور جنتا دل (سیکولر) نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گورنر کو ایک یادداشت بھی پیش کی تھی، جس میں بل کو سماج کو تقسیم کرنے والا قدم قرار دیا گیا تھا۔کانگریس حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ریزرویشن مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلمانوں کو بطور او بی سی زمرے میں شامل کرتے ہوئے دیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں مومن، جولاہا اور دیگر مسلم سماجی گروہوں کو پہلے ہی مرکزی او بی سی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔بل کا آغاز کانگریس حکومت کے سابق دورِ اقتدار میں ہوا تھا، جب ایس سی اور ایس ٹی طبقات کے لیے 24 فیصد کوٹہ سول ورک کانٹریکٹس میں تجویز کیا گیا تھا۔ 2025 میں اس اسکیم کو پسماندہ طبقات تک وسعت دی گئی، جس میں مسلمان او بی سی ذیلی زمرے کے طور پر شامل کیے گئے۔بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ بل خالص مذہبی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرتا ہے، اس لیے آئین کے خلاف ہے۔گورنر نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بل کو صدر کے پاس بھیج دیا، ایسے وقت میں جب سپریم کورٹ نے حال ہی میں گورنرز کے اختیارات کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس میں ریاستی اسمبلیوں سے منظور شدہ بلوں پر کارروائی کی معینہ مدت بھی مقرر کی گئی ہے۔