وقف ترمیمی قانون اور مردم شماری رپورٹ پر علماء و قائدین کا اہم اجلاس
مسلم حقوق کے تحفظ کیلئے متحدہ موقف اپنانے پر زور
بنگلور، 16 اپریل (حقیقت ٹائمز)
ریاست میں مسلم مسائل کے علاوہ مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی قانون اور ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ذات پات پر مبنی مردم شماری رپورٹ کے تناظر میں ریاست کرناٹک کے ممتاز مذہبی و سماجی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس گزشتہ روز دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک، مولانا صغیر احمد خان رشادی نے کی۔اس اجلاس میں مولانا مقصود عمران رشادی (خطیب و امام، جامع مسجد بنگلور)، جمعیت علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی، مفتی شمس الدین بجلی قاسمی، مولانا سید شبیر حسینی ندوی، سید شفیع اللہ، سید شاہد، ریاستی وزیر بی زید ضمیر احمد خان، وزیر اعلیٰ کے سیاسی سکریٹری نصیر احمد، سابق وزیر آر۔روشن بیگ، رکن قانون ساز کونسل عبدالجبار اور سابق وقف بورڈ چیئرمین انور باشا ،اراکین وقف بورڈ خالد احمد ،ریاض خان، وکیل ذبیح اسماعیل ،سمیت کئی اہم دینی، سماجی اور سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔اجلاس میں مرکزی حکومت کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی قانون پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شرکاء نے کہا کہ یہ ترمیمات وقف املاک کے شرعی و آئینی تحفظ کو کمزور کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وقف جائیدادوں کا تحفظ ہر مسلمان کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور اس کے لیے منظم و مربوط حکمت عملی اختیار کی جانی چاہیے۔اسی دوران ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کی سماجی، تعلیمی اور معاشی حیثیت کی درست عکاسی ضروری ہے تاکہ ان کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جا سکے۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر مسلم قیادت کو متحد ہوکر وقف املاک کے تحفظ، مردم شماری میں درست نمائندگی اور مسلم مفادات کے دفاع کے لیے ٹھوس اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اجلاس کا اختتام دعا پر ہوا اور آئندہ کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر زور دیا گیا۔
Photos : Haroon Rasheed