مغربی بنگال میں وقف ترمیمی قانون نافذ نہیں ہوگا
ممتا بنرجی نفاذ سے انکار کرنے والی پہلی وزیر اعلیٰ بنیں
کولکاتا،9 اپریل (حقیقت ٹائمز)
مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں منظور کردہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ قانون ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہماری ریاست میں مسلمانوں کی زمین، ان کے ادارے اور ان کے حقوق مکمل طور پر محفوظ رہیں گے۔ مرکز کے فیصلے پر ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔ممتا بنرجی جنوبی 24 پرگنہ کے سیلی علاقے میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کر رہی تھیں، جہاں انہوں نے ریاستی عوام کو یقین دلایا کہ بنگال حکومت اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔ ان کے مطابق، وقف ترمیمی قانون مرکزی حکومت کی جانب سے لایا گیا ایسا قدم ہے جس کا مقصد اقلیتوں کے خودمختار مذہبی و فلاحی اداروں پر سرکاری کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت وقف املاک کو عوامی جائیداد کے زمرے میں لا کر مرکزی انتظامیہ کی نگرانی میں دینا اقلیتوں کے آئینی اور مذہبی حقوق پر کھلا حملہ ہے۔ممتا بنرجی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ترمیمی قانون کو لاتے وقت ریاستی حکومتوں سے نہ تو کوئی مشورہ لیا گیا اور نہ ہی کوئی پیشگی اطلاع دی گئی، جو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے منافی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بنگال میں اس قانون کو نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا، اور ریاست میں وقف بورڈ اپنی سابقہ حیثیت اور اختیارات کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔ان کے اس بیان کے بعد ممتا بنرجی ملک کی پہلی وزیر اعلیٰ بن گئی ہیں جنہوں نے اس قانون کے خلاف کھل کر موقف اپنایا اور واضح طور پر اس کے نفاذ سے انکار کیا۔ ان کے اعلان کو اقلیتوں کے تحفظ کی سمت میں ایک مضبوط سیاسی پیغام تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ مسلم تنظیموں، دینی اداروں اور حقوق انسانی کے کارکنان نے ان کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔مرکزی حکومت نے اس ترمیمی قانون کو شفافیت اور احتساب کے لیے ضروری قرار دیا ہے، تاہم ناقدین کے مطابق یہ قانون دراصل وقف اداروں کی خودمختاری کو محدود کرنے اور اقلیتوں کے وسائل پر ریاستی مداخلت کو بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ممتا بنرجی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بنگال حکومت کسی بھی ایسی پالیسی کا حصہ نہیں بنے گی جو اقلیتوں کے حقوق اور اعتماد کو مجروح کرے۔