وقف بل پر جے ڈی یو کی حمایت سے مسلم حلقوں میں برہمی
سینئر رہنما ڈاکٹر قاسم انصاری کا استعفیٰ
نئی دہلی: 3 اپریل (حقیقت ٹائمز)
جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کی جانب سے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی حمایت پر مسلم حلقوں میں شدید ناراضگی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اس ناراضگی کا سب سے بڑا مظہر اس وقت سامنے آیا جب پارٹی کے سینئر رہنما اور بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے ڈھاکہ اسمبلی حلقے سے سابق امیدوار ڈاکٹر محمد قاسم انصاری نے احتجاجاً پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ڈاکٹر قاسم انصاری نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اپنا استعفیٰ بھیجتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا: "ہم جیسے لاکھوں ہندوستانی مسلمان آپ (نتیش کمار) کو ایک سیکولر رہنما سمجھتے تھے، لیکن وقف بل پر جے ڈی یو کے فیصلے نے ہمارا بھروسہ توڑ دیا ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا میں جے ڈی یو کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے جس انداز میں بل کی حمایت کی، وہ ناقابل قبول ہے۔ "یہ قانون مسلمانوں کے حقوق پر براہ راست حملہ ہے، آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور پسماندہ مسلمانوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ لیکن نہ آپ (نتیش کمار) کو اس کی پرواہ ہے اور نہ ہی آپ کی پارٹی کو۔"
واضح رہے کہ جے ڈی یو نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مفاد میں قرار دیا تھا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر لالن سنگھ نے بیان دیا تھا کہ "وقف محض ایک ٹرسٹ ہے، جو سبھی طبقات کے لیے کام کرتا ہے، اور اس میں شفافیت ضروری ہے۔"
تاہم، جے ڈی یو کے اس موقف نے پارٹی کے مسلم قائدین اور کارکنوں میں ناراضگی کی لہر دوڑا دی ہے۔ ڈاکٹر قاسم انصاری کے استعفے کے بعد بہار کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے، اور مسلم حلقوں میں یہ بحث تیز ہوگئی ہے کہ کیا جے ڈی یو اب بھی اقلیتی مفادات کی محافظ پارٹی رہ گئی ہے؟