Muslim Leaders Demand Suo Motu Case Against Yatnal for Insulting Prophet اسلام مخالف بیان بازی، یتنال کے خلاف سو موٹو مقدمے کا مطالبہ

 اہانت رسول پر مسلم رہنماؤں کا احتجاج

 یتنال کے خلاف سو موٹو کیس درج کرنے پرمیشور سے مطالبہ

ٹمکور، 16 اپریل (حقیقت ٹائمز)

بھارتیہ جنتا پارٹی کے معطل شدہ رکن اسمبلی بسون گوڈا پاٹل یتنال کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دیے گئے اشتعال انگیز اور توہین آمیز بیان پر ریاست بھر میں سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ٹمکور میں مسلم رہنماؤں نے ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے یتنال کے خلاف سو موٹو (از خود) مقدمہ درج کرنے اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فاؤنڈیشن اور اکیڈمی کے صدر نثار احمد (عارف) نے وزیر داخلہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم امن و انسانیت کے پیامبر تھے، اور ایسے عظیم المرتبت شخصیت کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرنا نہ صرف مسلمانوں کی مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔"انہوں نے کہا کہ "یتنال کا بار بار اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور اشتعال انگیز بیانات دینا ناقابل برداشت ہے۔ اگر حکومت نے فوری کارروائی نہیں کی تو ریاست گیر سطح پر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔"مسلم رہنماؤں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کے لیے خطرہ ہیں اور ان پر سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص مذہب کے نام پر نفرت انگیزی کی جرأت نہ کرے۔ حالانکہ یتنال نے اپنے اس متنازع بیان پر معذرت کا اظہار بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ خطاب کے دوران عجلت میں ہی جملے نکل گئے تھے۔جبکہ ان کا ارادہ جناح پر تنقید کرنا تھا ۔