وقف قانون کی مخالفت میں لب کشائی مہنگی پڑی
شاعر منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا کو نوٹس
آئینی جدوجہد کا اعلان
نئی دہلی/لکھنؤ:7 اپریل (حقیقت ٹائمز )
وقف ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف حکومت کی جانب سے سخت کارروائیاں سامنے آ رہی ہیں۔ مشہور شاعر منور رانا مرحوم کی بیٹی اور سماج وادی پارٹی کی قومی ترجمان سمیہ رانا کو لکھنؤ پولیس کی جانب سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس میں ان سے 10 لاکھ روپے کا شخصی مچلکہ طلب کیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سمیہ رانا نے قانون کے خلاف بیانات دے کر عوام کو اشتعال دلایا اور امن عامہ کے لیے خطرہ پیدا کیا۔سمیہ رانا نے اس نوٹس کو غیر آئینی اور سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر وقف قانون کے خلاف آئینی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ان کے مطابق یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی، معاشی اور آئینی حقوق پر براہِ راست حملہ ہے۔ انہوں نے کہا: "میں کسی بھی غیر آئینی کارروائی سے خوفزدہ نہیں ہوں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے، اور ہم آئینی طریقے سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔"اطلاعات کے مطابق سمیہ رانا کے علاوہ سماجی کارکن عظمیٰ پروین اور سماج وادی لیڈر مہیندر یادو کو بھی ایسے ہی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ عظمیٰ پروین شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور این آر سی (NRC) کے خلاف مظاہروں میں بھی سرگرم کردار ادا کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت مخالفت کی ہر آواز کو دبانا چاہتی ہے، مگر وہ خاموش نہیں ہوں گی ۔وقف ترمیمی قانون ، جسے حال ہی میں صدارتی منظوری حاصل ہوئی ہے، کے تحت حکومت کو وقف املاک کے معاملات میں زیادہ اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے اقلیتی وقف املاک پر حکومتی کنٹرول میں اضافہ کر کے ان کی خودمختاری کو ختم کیا جا رہا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی ہند، اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی تنظیموں نے بھی اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔حکومت کا مؤقف ہے کہ اس ترمیم کا مقصد وقف املاک میں شفافیت لانا اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے، تاہم اپوزیشن جماعتیں اور حقوق انسانی کے کارکنان اس کو اقلیتوں کے حقوق پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ملک بھر میں وقف قانون کے خلاف قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ عوامی بیداری کی مہم بھی شروع ہو چکی ہے، اور سمیہ رانا جیسے کئی سیاسی و سماجی کارکن اس لڑائی کو آئینی دائرے میں رہتے ہوئے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔
