SC to Hear Waqf Law Petitions Today at 2 PM ملت اسلامیہ کی وقف جائیدادوں کا مقدمہ آج سپریم کورٹ میں

آج سپریم کورٹ میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف سماعت دوپہر 2 بجے

مسلم رہنماؤں، اداروں اور جماعتوں کی نظریں عدالت پر

نئی دہلی 15 اپریل (حقیقت ٹائمز)

سپریم کورٹ آف انڈیا آج، 16 اپریل کو وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے خلاف دائر کی گئی متعدد درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل تین رکنی بینچ دوپہر 2 بجے ان درخواستوں پر غور کرے گا۔ وقف ترمیمی قانون کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسدالدین اویسی، کانگریس ایم پی محمد جاوید، جمیعت علمائے ہند کے مولانا ارشد مدنی، عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان، سماج وادی پارٹی کے ضیاء الرحمن، راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا اور فیاض احمد، اور ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا اور متعدد احباب شامل ہیں۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ ترمیمی قانون آئین ہند کے آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، 25 (مذہبی آزادی)، 26 (مذہبی اداروں کا انتظام)، 29 (اقلیتی حقوق) اور 300A (ملکیت کا حق) کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی اور فلاحی اداروں کی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور حکومت کو ان اداروں کے معاملات میں مداخلت کا اختیار دیتا ہے۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ترمیمی قانون وقف جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ اس قانون کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ وقف جائیدادوں کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانا ہے۔یاد رہے کہ اس قانون کے خلاف ملک بھر میں مختلف مسلم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا ہے، جن میں کرناٹک کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہرے بھی شامل ہیں، جہاں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔سپریم کورٹ میں آج کی سماعت کے دوران، عدالت ان درخواستوں پر غور کرے گی اور فیصلہ کرے گی کہ آیا یہ ترمیمی قانون آئینی اصولوں کے مطابق ہے یا نہیں,ہے۔