Six BJP-ruled States Move Supreme Court to Defend Waqf Law وقف ترمیمی قانون کی حمایت میں چھ ریاستیں عدالت سے رجوع


وقف ترمیمی قانون کی حمایت میں بی جے پی کی ریاستیں سرگرم 

سپریم کورٹ میں مہاراشٹرا سمیت چھ ریاستوں کی عرضیاں دائر

نئی دہلی 17 اپریل (حقیقت ٹائمز)

وقف ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت چہارشنبہ سے شروع ہو چکی ہے۔ اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی چھ ریاستوں ہریانہ، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور آسام نے عدالتِ عظمیٰ میں مشترکہ عرضی دائر کرتے ہوئے اس قانون کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور گزارش کی ہے کہ اس قانون میں کسی قسم کی تبدیلی نہ کی جائے۔ ان ریاستوں نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ اگر وقف (ترمیمی) قانون کو کالعدم یا ترمیم کیا گیا تو اس سے انتظامی اور قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔مہاراشٹرا حکومت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وقف بورڈ کو شفافیت، موزوں دستاویزات، سفارشات اور سروے کے ذریعہ مکمل ریکارڈ جمع کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، اور موجودہ قانون ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک موزوں فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ اس کے مطابق ملک میں مذہبی عطیہ جات سے متعلق قوانین کے تقابلی جائزے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وقف بورڈز کی کارکردگی میں شفافیت کی کمی اور بعض اوقات اختیارات کے غلط استعمال کا مسئلہ پایا جاتا ہے، جسے یہ قانون حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔مدھیہ پردیش حکومت نے بیان دیا ہے کہ وقف املاک کے انتظام اور ان پر کنٹرول کے نظام میں بہتری لانے کے لیے یہ قانون ضروری ہے اور اس میں کئی اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔آسام حکومت نے دفعہ 3 ای پر توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم شدہ وقف قانون کے تحت پانچویں یا چھٹے شیڈول میں شامل قبائلی یا محفوظ علاقوں کی زمینوں کو وقف جائیداد قرار دینے کی ممانعت کی گئی ہے، جو آئینی لحاظ سے اہم ہے۔چھتیس گڑھ حکومت کا مؤقف ہے کہ نیا قانون انتظامی طریقہ کار کو آسان بناتا ہے اور وقف بورڈز و مقامی حکام کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرتا ہے، جو نظام کو مؤثر بنائے گا۔ہریانہ حکومت نے کہا ہے کہ اس قانون کے ذریعہ بہتر حکمرانی، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے تحت وقف املاک کے نامکمل سروے، مالی بے ضابطگیاں، عدالتوں میں زیر التواء مقدمات، متولیوں کے حسابات کا عدم آڈٹ، اور غیرقانونی تبادلے جیسے مسائل کا حل تلاش کیا گیا ہے۔راجستھان حکومت نے اپنی عرضی میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بعض نجی یا سرکاری زمینوں کو مناسب دستاویزات یا سروے کے بغیر وقف املاک قرار دیا جا رہا ہے، جو ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔

واضح رہے کہ وقف ترمیمی قانون کو اپوزیشن جماعتوں نے عدالت میں چیلنج کیا ہے اور اب اس پر سماعت کے دوران مختلف ریاستوں کے مؤقف بھی سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں۔