Three killed in anti-Waqf Act violence; HC orders central forces in Murshidabad مرشدآباد میں تین ہلاکتیں، کلکتہ ہائی کورٹ کا مرکزی فورسز بھیجنے کا حکم

مرشدآباد میں وقف قانون کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں باپ، بیٹے سمیت تین افراد ہلاک

 کلکتہ ہائی کورٹ کا مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم

کلکتہ، 12 اپریل (نمائندہ خصوصی)

مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں وقف قانون کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران باپ، بیٹے سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور ریاستی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شوبھندو ادھیکاری کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران سامنے آیا۔یہ پرتشدد مظاہرے 8 اپریل سے شروع ہوئے تھے، لیکن جمعہ کو حالات اس وقت بے قابو ہو گئے جب مشتعل ہجوم پرتشدد ہوگیا ،جس کے نتیجے میں تین اموات ہوئیں ، پولیس کے مطابق، ہلاک شدگان میں ایک والد اور اس کا بیٹا بھی شامل ہے۔ مرشدآباد کے علاوہ مالدہ، جنوبی 24 پرگنہ اور ہگلی اضلاع میں بھی پُرتشدد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔مظاہرین کی جانب سے پولیس وینز کو نذرِ آتش کیا گیا، پتھراؤ کیا گیا، اور سڑکوں کو بلاک کر کے عام زندگی کو مفلوج کر دیا گیا۔ اب تک 110 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔تشدد کے دوران پیدا شدہ صورتحال پر ریاستی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے نافذ کیا گیا وقف ترمیمی قانون مغربی بنگال میں نافذ نہیں ہوگا۔ انہوں نے عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور مذہب کے نام پر اشتعال انگیزی سے گریز کیا جائے۔مرشدآباد کے جنگی پور علاقے کو سب سے زیادہ متاثر قرار دیا گیا ہے، جہاں اب بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) کی مدد سے سیکیورٹی انتظامات سخت کیے گئے ہیں۔شوبھندو ادھیکاری نے ان مظاہروں کو "منصوبہ بند تشدد" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوری نظام اور حکمرانی پر حملہ ہے۔ انہوں نے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تفتیش قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کے حوالے کی جائے۔

فی الحال صورتحال قابو میں بتائی جا رہی ہے، تاہم حساس علاقوں میں فورسز کی تعیناتی برقرار رکھی گئی ہے تاکہ مزید ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکے۔