خاندانی تنازع یا جھوٹے مقدمے؟
یوپی انجینئر کی خودکشی نے کئی سوال کھڑے کر دیے
لکھنؤ / 20 اپریل (حقیقت ٹائمز)
اترپردیش کے ضلع ایٹاوہ میں ایک 33 سالہ انجینئر نے خودکشی کرلی، جس سے قبل اس نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنی بیوی اور سسرالی رشتہ داروں پر ذہنی ہراسانی، دھمکیوں اور جھوٹے مقدمات دائر کرنے کے الزامات عائد کیے۔ خودکشی سے قبل انجینئر موہت یادو نے ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں کہا: ’’اگر مرنے کے بعد بھی مجھے انصاف نہ ملے تو میری راکھ نالے میں بہا دینا۔‘‘موہت یادو نے جمعرات کے روز ایٹاوہ ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع جولی ہوٹل میں چیک ان کیا۔ اگلے دن صبح وہ اپنے کمرے سے باہر نہ نکلے، جس پر شام کے وقت ہوٹل کے عملے نے کمرے کا دروازہ کھولا تو انہیں پھانسی پر لٹکتا پایا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) ابھے ناتھ تریپاٹھی نے واقعہ کی تصدیق کی ہے۔اینڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق موہت یادو ضلع اوریا کا رہائشی تھا اور ایک سیمنٹ کمپنی میں فیلڈ انجینئر کے طور پر کام کرتا تھا۔ وہ اور اس کی بیوی پریا گزشتہ سات سال سے رشتے میں تھے اور 2023 میں ان کی شادی ہوئی تھی۔ویڈیو میں موہت یادو نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی دو ماہ قبل بہار میں ایک پرائیویٹ اسکول میں ملازمت کرنے گئی تھی اور حاملہ تھی، مگر اس کی ساس نے زبردستی اسقاط حمل کروایا۔ یادو نے مزید دعویٰ کیا کہ شادی کے بعد اس نے کبھی بھی جہیز کا مطالبہ نہیں کیا، مگر اس کی بیوی نے اسے اور اس کے اہلِ خانہ کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دیں۔ویڈیو میں وہ کہتا ہے: ’’میری بیوی نے کہا کہ اگر میں اپنا مکان اور جائیداد اس کے نام نہیں کرتا تو وہ میرے پورے خاندان پر جہیز کا کیس دائر کردے گی۔‘‘ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے سسر منوج کمار نے جھوٹا کیس درج کرایا اور سالے نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔اپنے آخری پیغام میں موہت یادو نے اپنے والدین سے معافی مانگی اور کہا کہ اگر اسے مرنے کے بعد بھی انصاف نہ ملا تو اس کی راکھ کو نالے میں بہا دیا جائے۔ ویڈیو میں اس نے مردوں کے تحفظ کے لیے علیحدہ قانون کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔اس واقعے نے ان مردوں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں ایک اور اضافہ کردیا ہے جو مبینہ طور پر گھریلو تشدد یا جھوٹے مقدمات کے باعث زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں بنگلور میں ایک اور ٹیکنیکل انجینئر، اتول سبھاش نے بھی اسی نوعیت کے الزامات لگاتے ہوئے خودکشی کی تھی، جس کے بعد مردوں کے حقوق کی تنظیموں نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔موہت یادو کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ کوٹا کے لیے روانہ ہوا تھا، لیکن ایٹاوہ میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ہوٹل میں قیام کیا۔ جمعے کی صبح جب اس کا ویڈیو اہل خانہ کو موصول ہوا تو سب حیرت زدہ رہ گئے۔پریا یادو یا اس کے خاندان کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ موصول نہیں ہوا ہے۔