اتراکھنڈ میں 170 مدارس سیل، وزیر اعلیٰ نے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا
500 مزید مدارس کی بندش کا امکان، اقلیتی طبقے میں تشویش کی لہر
دہرادون ۔ (حقیقت ٹائمز)
اتراکھنڈ میں حالیہ دنوں حکومت کی جانب سے رجسٹریشن نہ ہونے کی بنیاد پر کم از کم 170 مدارس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مدارس مدرسہ بورڈ یا محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے، جس کے سبب کارروائی ناگزیر ہوئی۔13 اپریل بروز اتوار، ہلدوانی کے مسلم اکثریتی علاقے بنبھول پورہ میں ضلع انتظامیہ، بلدیہ اور مقامی پولیس کی مشترکہ ٹیم نے خصوصی معائنہ کیا۔ اس دوران سات مدارس کو موقع پر ہی سیل کر دیا گیا، جن پر رجسٹریشن کے بغیر چلنے کا الزام ہے۔ریاست کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی ٹیموں کی تفصیلی سروے رپورٹوں کی بنیاد پر عمل میں آئی۔ وزیر اعلیٰ دھامی نے مدارس کی بندش کو ایک "تاریخی قدم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "تعلیم کے نام پر بچوں کو انتہا پسندی کی طرف لے جانے والے ادارے کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔"ریاستی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ یہ کارروائی صرف آغاز ہے۔ اس وقت تقریباً 500 مدارس زیرِ تفتیش ہیں اور ان پر بھی بندش کی تلوار لٹک رہی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق، کئی سیل شدہ مدارس کئی دہائیوں سے تعلیمی خدمات انجام دے رہے تھے، جس سے متاثرہ برادریوں میں بےچینی پائی جا رہی ہے۔دوسری جانب، انسانی حقوق کے کارکنان اور علما نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس عمل کو شفاف اور شواہد پر مبنی بنائے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ قدم بغیر مناسب جانچ کے جاری رہا تو یہ کمزور طبقات میں مزید بےاعتمادی پیدا کر سکتا ہے، جو پہلے ہی احساسِ محرومی کا شکار ہیں۔یہ صورتحال ریاست میں اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کی بقا کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ کارروائی قانون و انصاف کے تقاضوں کے مطابق کی جائے۔