یوسف پٹھان کے ’چائے اور سکون‘ والے لمحے نے سیاسی طوفان کھڑا کر دیا
نئی دہلی 13 اپریل (حقیقت ٹائمز)
مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کے دوران کرکٹر و ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کی انسٹاگرام پوسٹ نے سیاسی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اس پوسٹ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے عوامی جذبات کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا ہے۔بہرام پور سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے والے یوسف پٹھان نے ہفتے کے دن انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے لکھا: ’’آرام دہ دوپہر، اچھی چائے اور پرسکون ماحول۔ بس لمحے کو محسوس کر رہا ہوں۔‘‘ اس پوسٹ کے وقت پٹھان کے حلقے سے متصل علاقوں، خصوصاً مرشدآباد، مالدہ، جنوبی 24 پرگنہ، اور ہوڑہ میں وقف بل کے خلاف زبردست عوامی احتجاج جاری تھا، جس میں تین افراد ہلاک ،متعدد افراد زخمی اور گرفتار ہوئے۔بی جے پی کے رہنماؤں نے یوسف پٹھان پر الزام لگایا کہ وہ عوام کے مسائل سے غافل ہیں اور ایک سنجیدہ صورتحال میں غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کر رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی نے ترنمول کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ وقف قانون کی مخالفت کے نام پر ریاست میں ’سرکاری سرپرستی میں‘ تشدد کو فروغ دے رہی ہے۔اس پُرتشدد ماحول میں متعدد مقامات پر پولیس گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، سڑکیں بند کر دی گئیں، اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ کئی مقامات پر انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں امن و قانون کی بحالی ممکن بنائی جا سکے۔ بی جے پی کے رہنما شُووندُو ادھیکاری نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے ریاست میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے مرکز کی مداخلت کی درخواست کی تھی۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ مغربی بنگال میں وقف ترمیمی قانون کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون وفاقی اصولوں کے خلاف اور اقلیتوں کے خلاف تعصب پر مبنی ہے، جس پر ریاست میں عملدرآمد نہیں ہوگا۔
یوسف پٹھان کی جانب سے تاحال اس تنازع پر کوئی وضاحت یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، ان کی سوشل میڈیا پوسٹ نے نہ صرف عوامی حلقوں میں بے چینی پیدا کی ہے بلکہ سیاسی صفوں میں بھی سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا ایک عوامی نمائندے کو ایسے حساس وقت میں ’پرسکون لمحات‘ شیئر کرنے چاہییں یا نہیں۔