Maulana Ghulam Muhammad Wastanvi Passes Away حضرت مولانا غلام محمد وستانوی کا انتقال

 حضرت مولانا غلام محمد وستانوی کا انتقال، دین و علم کا بڑا نقصان

ممبئی: 4 مئی (حقیقت ٹائمز)

بہت افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب (رحمہ اللہ) دار فانی سے دار بقا کی جانب منتقل ہوگئے۔ ان کا انتقال امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب ایک عظیم دینی رہنما اور اسلامی علوم کے ماہر تھے، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دین کی خدمت اور تعلیمی میدان میں اصلاحات کے لیے وقف کر رکھا تھا۔ ان کا نام نہ صرف دینی حلقوں میں بلکہ تعلیمی اور اصلاحی سرگرمیوں میں بھی عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔مولانا وستانوی نے 1979 میں مہاراشٹر کے ضلع نندوربار کے قصبے اکل کوا میں جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی طور پر یہ ادارہ بہت چھوٹا تھا، لیکن مولانا کی محنت اور لگن کی بدولت یہ ادارہ آج ایک تعلیمی مرکز کے طور پر بہت شہرت رکھتا ہے۔ یہاں نہ صرف دینی علوم بلکہ عصری تعلیم جیسے میڈیکل، انجینئرنگ، فارمیسی اور آئی ٹی کے کورسز بھی دیے جاتے ہیں۔ اس ادارے نے بھارت کے پہلے اقلیتی زیر انتظام میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی، جو میڈیکل کونسل آف انڈیا سے تسلیم شدہ ہے۔ حضرت مولانا غلام محمد وستانوی یکم جون 1950 کو گجرات کے ضلع سورت کے گاؤں کوساڑی میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان بعد ازاں منتقل ہوا اور انہیں "وستانوی" کہلایا۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے مدرسہ قوت الاسلام کوساڑی میں حاصل کی، جہاں انہوں نے قرآن مجید حفظ کیا۔حضرت مولانا وستانوی کا انتقال نہ صرف ان کے خاندان اور شاگردوں کے لیے بلکہ پورے دینی و تعلیمی شعبے کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے، ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت مسلمہ کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔