No Compromise on Law and Order: Karnataka CM Directs Tighter Surveillance جھوٹی خبروں کے خلاف سخت اقدام کا حکم، وزیر اعلیٰ سدارامیا کی افسران کو دو ٹوک ہدایت

 ریاست کے امن و امان سے سمجھوتہ نہیں ہوگا۔‌ سدارامیا 

 افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی کی ہدایت

بنگلور، 10 مئی (حقیقت ٹائمز)

ریاست کرناٹک میں بڑھتی ہوئی جھوٹی خبروں، افواہوں اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی گمراہ کن معلومات کے خلاف کارروائی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاستی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واضح اور سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے افسروں کو تنبیہ کی کہ اگر ضروری ہو تو جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف فوجداری دفعات کے تحت کارروائی کی جائے اور قانون کے مطابق سخت سزائیں دی جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کے امن و امان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہو سکتی، اور حکومت کی اولین ترجیح ریاست کے تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ ریاست میں امن و قانون کی صورت حال اور شہریوں کی حفاظت سے متعلق سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاست کے اعلیٰ پولیس افسران، تمام میٹروپولیٹن کمشنرز، ضلع کلکٹروں اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹس کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے براہ راست گفتگو کی اور تفصیلی معلومات حاصل کیں۔اور سخت ہدایات جاری کیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جھوٹی معلومات پر فوری ردعمل دینا ضروری ہے، تاکہ عوام میں خوف و ہراس نہ پھیلے اور سماجی ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔ سدارامیا نے کہا کہ ایسے حالات میں فیکٹ چیکنگ کا مضبوط نظام قائم کیا جانا چاہیے، اور افواہ یا جھوٹ سامنے آتے ہی متعلقہ محکمے یا افسران کی طرف سے فوری طور پر وضاحت جاری ہونی چاہیے تاکہ غلط فہمیاں جنم نہ لیں۔ انہوں نے تمام اضلاع کے افسران کو سوشل میڈیا پر مسلسل نگرانی رکھنے، وائرل ہونے والے پیغامات کی جانچ کرنے اور اگر کوئی شخص دانستہ طور پر جھوٹ یا اشتعال انگیز معلومات پھیلا رہا ہو تو اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ ریاست بھر میں عوامی مقامات، بازاروں، مذہبی اداروں اور ٹرانسپورٹ ہبس سمیت تمام حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے افسران کو مشورہ دیا کہ اہم مقامات پر ’موک ڈرل‘ کی جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ اور فورسز تیار رہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی اجتماعات اور بھیڑ والی جگہوں پر نگرانی میں اضافہ کیا جائے اور اگر ضرورت ہو تو عوامی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے عارضی انتظامات کیے جائیں۔سدارامیا نے زور دے کر کہا کہ خفیہ انٹلی جنس نیٹ ورک فعال کیا جائے اور ہر ضلع میں ایک جامع حکمت عملی بنائی جائے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال پر بروقت قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سیکیورٹی سے متعلق مرکزی حکومت کی تمام ہدایات پر بھی سختی سے عمل کیا جائے۔ ساتھ ہی، شہری دفاع کے نظام کو فعال کرتے ہوئے ہر ضلع میں رضاکاروں کی بھرتی شروع کی جائے، انہیں تربیت دی جائے اور آن لائن رجسٹریشن کا نظام بھی متعارف کرایا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے ساحلی علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کی جائے، مسلسل پولیس گشت کیا جائے، اور خفیہ ادارے اپنے نیٹ ورک کو فعال رکھیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ مذہبی منافرت یا فرقہ وارانہ تشدد کی کوشش کرنے والوں کی فہرست کو اپڈیٹ کیا جائے، اور ان افراد کی سرگرمیوں پر مستقل نظر رکھی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام پولیس کمشنریٹس کو الرٹ موڈ میں رکھا جائے اور کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر اضافی فورسز تعینات کی جائیں۔خوراک اور ضروری اشیاء کی قیمتوں پر قابو رکھنے کے سلسلے میں بھی وزیر اعلیٰ نے واضح ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ یا قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ افسران کو کہا گیا کہ اشیاء کی رسد پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ عام آدمی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے فائر بریگیڈ مراکز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھنے، تمام اضلاع میں ہیلپ لائنز اور امدادی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی دی۔اجلاس میں سدارامیا نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کسی بھی قسم کی افواہ یا اشتعال انگیز حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ریاست کے امن و امان پر سمجھوتہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، اور حکومت کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔اس اہم اجلاس میں ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی. پرمیشور، دیہی ترقیات کے وزیر پرینکا کھرگے، گارنٹی اسکیمز پر عمل درآمد اتھارٹی کے صدر ریونّا، چیف سیکریٹری ڈاکٹر شالنی رجنیش، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ایل. کے. عتیق، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) الوک موہن، بنگلورو پولیس کمشنر دیانند اور محکمہ پولیس کے دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔